EN हिंदी
بلبل تو بہت ہیں گل رعنا نہیں کوئی | شیح شیری
bulbul to bahut hain gul-e-rana nahin koi

غزل

بلبل تو بہت ہیں گل رعنا نہیں کوئی

لالہ مادھو رام جوہر

;

بلبل تو بہت ہیں گل رعنا نہیں کوئی
بیمار ہزاروں ہیں مسیحا نہیں کوئی

کام آئے برے وقت میں ایسا نہیں کوئی
تم کیا ہو زمانے میں کسی کا نہیں کوئی

ہم عشق میں ہیں فرد تو تم حسن میں یکتا
ہم سا بھی نہیں ایک جو تم سا نہیں کوئی

تم کیا کرو قسمت ہی اگر اپنی بری ہو
تقدیر کے لکھے کو مٹاتا نہیں کوئی