EN हिंदी
حسین شیاری | شیح شیری

حسین

110 شیر

ہم عشق میں ہیں فرد تو تم حسن میں یکتا
ہم سا بھی نہیں ایک جو تم سا نہیں کوئی

لالہ مادھو رام جوہر




خوب رو ہیں سیکڑوں لیکن نہیں تیرا جواب
دل ربائی میں ادا میں ناز میں انداز میں

لالہ مادھو رام جوہر




تجھ سا کوئی جہان میں نازک بدن کہاں
یہ پنکھڑی سے ہونٹ یہ گل سا بدن کہاں

لالہ مادھو رام جوہر




وہ لالہ بدن جھیل میں اترا نہیں ورنہ
شعلے متواتر اسی پانی سے نکلتے

محفوظ الرحمان عادل




تفریق حسن و عشق کے انداز میں نہ ہو
لفظوں میں فرق ہو مگر آواز میں نہ ہو

منظر لکھنوی




گوندھ کے گویا پتی گل کی وہ ترکیب بنائی ہے
رنگ بدن کا تب دیکھو جب چولی بھیگے پسینے میں

میر تقی میر




تمہاری آنکھوں کی توہین ہے ذرا سوچو
تمہارا چاہنے والا شراب پیتا ہے

منور رانا