وہ بھلا کیسے بتائے کہ غم ہجر ہے کیا
جس کو آغوش محبت کبھی حاصل نہ ہوا
حبیب احمد صدیقی
کیوں ہجر کے شکوے کرتا ہے کیوں درد کے رونے روتا ہے
اب عشق کیا تو صبر بھی کر اس میں تو یہی کچھ ہوتا ہے
حفیظ جالندھری
یار کو میں نے مجھے یار نے سونے نہ دیا
رات بھر طالع بیدار نے سونے نہ دیا
حیدر علی آتش
شب دراز کا ہے قصہ مختصر کیفیؔ
ہوئی سحر کے اجالوں میں گم چراغ کی لو
حنیف کیفی
جدائی کی رتوں میں صورتیں دھندلانے لگتی ہیں
سو ایسے موسموں میں آئنہ دیکھا نہیں کرتے
حسن عباس رضا
خیر سے دل کو تری یاد سے کچھ کام تو ہے
وصل کی شب نہ سہی ہجر کا ہنگام تو ہے
حسن نعیم
کچھ خبر ہے تجھے او چین سے سونے والے
رات بھر کون تری یاد میں بیدار رہا
ہجرؔ ناظم علی خان