EN हिंदी
حج شیاری | شیح شیری

حج

86 شیر

تجھ بن ساری عمر گزاری
لوگ کہیں گے تو میرا تھا

ناصر کاظمی




جو بات ہجر کی آتی تو اپنے دامن سے
وہ آنسو پونچھتا جاتا تھا اور میں روتا تھا

نظیر اکبرآبادی




تمہارے ہجر میں آنکھیں ہماری مدت سے
نہیں یہ جانتیں دنیا میں خواب ہے کیا چیز

نظیر اکبرآبادی




ممکنہ فیصلوں میں ایک ہجر کا فیصلہ بھی تھا
ہم نے تو ایک بات کی اس نے کمال کر دیا

پروین شاکر




بہ پاس دل جسے اپنے لبوں سے بھی چھپایا تھا
مرا وہ راز تیرے ہجر نے پہنچا دیا سب تک

قتیل شفائی




ہجر کی شب نالۂ دل وہ صدا دینے لگے
سننے والے رات کٹنے کی دعا دینے لگے

ثاقب لکھنوی




جاگتا ہوں میں ایک اکیلا دنیا سوتی ہے
کتنی وحشت ہجر کی لمبی رات میں ہوتی ہے

شہریار