EN हिंदी
حج شیاری | شیح شیری

حج

86 شیر

شب و روز جیسے ٹھہر گئے کوئی ناز ہے نہ نیاز ہے
ترے ہجر میں یہ پتا چلا مری عمر کتنی دراز ہے

شاذ تمکنت




دیکھ قاصد کو مرے یار نے پوچھا تاباںؔ
کیا مرے ہجر میں جیتا ہے وہ غم ناک ہنوز

تاباں عبد الحی