EN हिंदी
حج شیاری | شیح شیری

حج

86 شیر

ہجر میں مضطرب سا ہو ہو کے
چار سو دیکھتا ہوں رو رو کے

جرأت قلندر بخش




مت دیکھ کہ پھرتا ہوں ترے ہجر میں زندہ
یہ پوچھ کہ جینے میں مزہ ہے کہ نہیں ہے

کیف بھوپالی




میں لفظ لفظ میں تجھ کو تلاش کرتا ہوں
سوال میں نہیں آتا نہ آ جواب میں آ

کرامت علی کرامت




مری نظر میں وہی موہنی سی مورت ہے
یہ رات ہجر کی ہے پھر بھی خوبصورت ہے

خلیلؔ الرحمن اعظمی




تمہیں خیال نہیں کس طرح بتائیں تمہیں
کہ سانس چلتی ہے لیکن اداس چلتی ہے

محبوب خزاں




یوں گزرتے ہیں ہجر کے لمحے
جیسے وہ بات کرتے جاتے ہیں

مہیش چندر نقش




بڑی طویل ہے محشرؔ کسی کے ہجر کی بات
کوئی غزل ہی سناؤ کہ نیند آ جائے

محشر عنایتی