EN हिंदी
حج شیاری | شیح شیری

حج

86 شیر

ہجر میں ملنے شب ماہ کے غم آئے ہیں
چارہ سازوں کو بھی بلواؤ کہ کچھ رات کٹے

مخدومؔ محی الدین




وصل کا گل نہ سہی ہجر کا کانٹا ہی سہی
کچھ نہ کچھ تو مری وحشت کا صلہ دے مجھ کو

مرغوب علی




دیکھ کر طول شب ہجر دعا کرتا ہوں
وصل کے روز سے بھی عمر مری کم ہو جائے

مرزارضا برق ؔ




اس سے ملنے کی خوشی بعد میں دکھ دیتی ہے
جشن کے بعد کا سناٹا بہت کھلتا ہے

معین شاداب




منیرؔ اچھا نہیں لگتا یہ تیرا
کسی کے ہجر میں بیمار ہونا

منیر نیازی




نیند آتی نہیں تو صبح تلک
گرد مہتاب کا سفر دیکھو

ناصر کاظمی




ترے آنے کا دھوکا سا رہا ہے
دیا سا رات بھر جلتا رہا ہے

ناصر کاظمی