EN हिंदी
جب عیاں صبح کو وہ نور مجسم ہو جائے | شیح شیری
jab ayan subh ko wo nur-e-mujassam ho jae

غزل

جب عیاں صبح کو وہ نور مجسم ہو جائے

مرزارضا برق ؔ

;

جب عیاں صبح کو وہ نور مجسم ہو جائے
گوہر شبنم گل نیر اعظم ہو جائے

مرثیہ ہو مجھے گانا جو سنوں فرقت میں
بے ترے بزم غنا مجلس ماتم ہو جائے

دیکھ کر طول شب ہجر دعا کرتا ہوں
وصل کے روز سے بھی عمر مری کم ہو جائے

دیکھ کر پھولوں کو انگاروں پہ لوٹوں اے گل
بے ترے گلشن فردوس جہنم ہو جائے

کم نہیں ملک سلیماں سے وصال ساقی
گردش جام مجھے حلقۂ خاتم ہو جائے