جب عیاں صبح کو وہ نور مجسم ہو جائے
گوہر شبنم گل نیر اعظم ہو جائے
مرثیہ ہو مجھے گانا جو سنوں فرقت میں
بے ترے بزم غنا مجلس ماتم ہو جائے
دیکھ کر طول شب ہجر دعا کرتا ہوں
وصل کے روز سے بھی عمر مری کم ہو جائے
دیکھ کر پھولوں کو انگاروں پہ لوٹوں اے گل
بے ترے گلشن فردوس جہنم ہو جائے
کم نہیں ملک سلیماں سے وصال ساقی
گردش جام مجھے حلقۂ خاتم ہو جائے
غزل
جب عیاں صبح کو وہ نور مجسم ہو جائے
مرزارضا برق ؔ