EN हिंदी
گر ہوں منصور تو سولی پہ چڑھا دے مجھ کو | شیح شیری
gar hun mansur to suli pe chaDha de mujhko

غزل

گر ہوں منصور تو سولی پہ چڑھا دے مجھ کو

مرغوب علی

;

گر ہوں منصور تو سولی پہ چڑھا دے مجھ کو
اور ہوں سقراط تو لا زہر پلا دے مجھ کو

وصل کا گل نہ سہی ہجر کا کانٹا ہی سہی
کچھ نہ کچھ تو مری وحشت کا صلہ دے مجھ کو

کب تلک اور جلوں آگ میں تنہائی کی
زندگی اب یہی بہتر ہے بجھا دے مجھ کو

تھرتھراتی ہوئی پلکوں پہ سجانے والے
اشک بے کار کی مانند گرا دے مجھ کو