خرد ڈھونڈھتی رہ گئی وجہ غم
مزا غم کا درد آشنا لے گیا
کالی داس گپتا رضا
غم ہے نہ اب خوشی ہے نہ امید ہے نہ یاس
سب سے نجات پائے زمانے گزر گئے
خمارؔ بارہ بنکوی
دولت غم بھی خس و خاک زمانہ میں گئی
تم گئے ہو تو مہ و سال کہاں ٹھہرے ہیں
محمود ایاز
ان کا غم ان کا تصور ان کی یاد
کٹ رہی ہے زندگی آرام سے
محشر عنایتی
اب کارگہ دہر میں لگتا ہے بہت دل
اے دوست کہیں یہ بھی ترا غم تو نہیں ہے
مجروح سلطانپوری
ٹیگز:
| غام |
| 2 لائنیں شیری |
غم میں کچھ غم کا مشغلا کیجے
درد کی درد سے دوا کیجے
منظر لکھنوی
ہم کو کس کے غم نے مارا یہ کہانی پھر سہی
کس نے توڑا دل ہمارا یہ کہانی پھر سہی
مسرور انور