EN हिंदी
ہم کو کس کے غم نے مارا یہ کہانی پھر سہی | شیح شیری
hum ko kis ke gham ne mara ye kahani phir sahi

غزل

ہم کو کس کے غم نے مارا یہ کہانی پھر سہی

مسرور انور

;

ہم کو کس کے غم نے مارا یہ کہانی پھر سہی
کس نے توڑا دل ہمارا یہ کہانی پھر سہی

دل کے لٹنے کا سبب پوچھو نہ سب کے سامنے
نام آئے گا تمہارا یہ کہانی پھر سہی

نفرتوں کے تیر کھا کر دوستوں کے شہر میں
ہم نے کس کس کو پکارا یہ کہانی پھر سہی

کیا بتائیں پیار کی بازی وفا کی راہ میں
کون جیتا کون ہارا یہ کہانی پھر سہی