تم عزیز اور تمہارا غم بھی عزیز
کس سے کس کا گلا کرے کوئی
ہادی مچھلی شہری
یہ کس مقام پہ لائی ہے زندگی ہم کو
ہنسی لبوں پہ ہے سینے میں غم کا دفتر ہے
حفیظ بنارسی
زمانے بھر کے غم یا اک ترا غم
یہ غم ہوگا تو کتنے غم نہ ہوں گے
your sorrow or a world of pain
if this be there none will remain
حفیظ ہوشیارپوری
الٰہی ایک غم روزگار کیا کم تھا
کہ عشق بھیج دیا جان مبتلا کے لیے
حفیظ جالندھری
پھر دے کے خوشی ہم اسے ناشاد کریں کیوں
غم ہی سے طبیعت ہے اگر شاد کسی کی
حفیظ جالندھری
سوائے رنج کچھ حاصل نہیں ہے اس خرابے میں
غنیمت جان جو آرام تو نے کوئی دم پایا
حیدر علی آتش
غم کی تکمیل کا سامان ہوا ہے پیدا
لائق فخر مری بے سر و سامانی ہے
ہینسن ریحانی