EN हिंदी
غام شیاری | شیح شیری

غام

108 شیر

تم عزیز اور تمہارا غم بھی عزیز
کس سے کس کا گلا کرے کوئی

ہادی مچھلی شہری




یہ کس مقام پہ لائی ہے زندگی ہم کو
ہنسی لبوں پہ ہے سینے میں غم کا دفتر ہے

حفیظ بنارسی




زمانے بھر کے غم یا اک ترا غم
یہ غم ہوگا تو کتنے غم نہ ہوں گے

your sorrow or a world of pain
if this be there none will remain

حفیظ ہوشیارپوری




الٰہی ایک غم روزگار کیا کم تھا
کہ عشق بھیج دیا جان مبتلا کے لیے

حفیظ جالندھری




پھر دے کے خوشی ہم اسے ناشاد کریں کیوں
غم ہی سے طبیعت ہے اگر شاد کسی کی

حفیظ جالندھری




سوائے رنج کچھ حاصل نہیں ہے اس خرابے میں
غنیمت جان جو آرام تو نے کوئی دم پایا

حیدر علی آتش




غم کی تکمیل کا سامان ہوا ہے پیدا
لائق فخر مری بے سر و سامانی ہے

ہینسن ریحانی