پی پی کے جگمگائے زمانے گزر گئے
راتوں کو دن بنائے زمانے گزر گئے
جان بہار پھول نہیں آدمی ہوں میں
آ جا کہ مسکرائے زمانے گزر گئے
کیا لائق ستم بھی نہیں اب میں دوستو
پتھر بھی گھر میں آئے زمانے گزر گئے
او جانے والے آ کہ ترے انتظار میں
رستے کو گھر بنائے زمانے گزر گئے
غم ہے نہ اب خوشی ہے نہ امید ہے نہ یاس
سب سے نجات پائے زمانے گزر گئے
مرنے سے وہ ڈریں جو بقید حیات ہیں
مجھ کو تو موت آئے زمانے گزر گئے
کیا کیا توقعات تھیں آہوں سے اے خمارؔ
یہ تیر بھی چلائے زمانے گزر گئے
غزل
پی پی کے جگمگائے زمانے گزر گئے
خمارؔ بارہ بنکوی