EN हिंदी
غام شیاری | شیح شیری

غام

108 شیر

بھولے بسرے ہوئے غم پھر ابھر آتے ہیں کئی
آئینہ دیکھیں تو چہرے نظر آتے ہیں کئی

فضیل جعفری




ڈھونڈ لایا ہوں خوشی کی چھاؤں جس کے واسطے
ایک غم سے بھی اسے دو چار کرنا ہے مجھے

غلام حسین ساجد




ہم نے تمہارے غم کو حقیقت بنا دیا
تم نے ہمارے غم کے فسانے بنائے ہیں

غلام محمد قاصر




کوئی اک ذائقہ نہیں ملتا
غم میں شامل خوشی سی رہتی ہے

غلام مرتضی راہی




وہ بھلا کیسے بتائے کہ غم ہجر ہے کیا
جس کو آغوش محبت کبھی حاصل نہ ہوا

حبیب احمد صدیقی




بے درد مجھ سے شرح غم زندگی نہ پوچھ
کافی ہے اس قدر کہ جیے جا رہا ہوں میں

ہادی مچھلی شہری




غم دل اب کسی کے بس کا نہیں
کیا دوا کیا دعا کرے کوئی

ہادی مچھلی شہری