غرض کہ کاٹ دیے زندگی کے دن اے دوست
وہ تیری یاد میں ہوں یا تجھے بھلانے میں
فراق گورکھپوری
ہم سے کیا ہو سکا محبت میں
خیر تم نے تو بے وفائی کی
فراق گورکھپوری
طبیعت اپنی گھبراتی ہے جب سنسان راتوں میں
ہم ایسے میں تری یادوں کی چادر تان لیتے ہیں
فراق گورکھپوری
تم مخاطب بھی ہو قریب بھی ہو
تم کو دیکھیں کہ تم سے بات کریں
close to me you are there
should I speak or should I stare/see
فراق گورکھپوری
ذرا وصال کے بعد آئنہ تو دیکھ اے دوست
ترے جمال کی دوشیزگی نکھر آئی
فراق گورکھپوری
زندگی کیا ہے آج اسے اے دوست
سوچ لیں اور اداس ہو جائیں
فراق گورکھپوری
محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے
تری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے
those that love you will not shrink
But I will be gone I think
حفیظ ہوشیارپوری