EN हिंदी
مشہور شیاری | شیح شیری

مشہور

248 شیر

اس کے دل پر بھی کڑی عشق میں گزری ہوگی
نام جس نے بھی محبت کا سزا رکھا ہے

حکیم ناصر




کچھ اصولوں کا نشہ تھا کچھ مقدس خواب تھے
ہر زمانے میں شہادت کے یہی اسباب تھے

حسن نعیم




چوری چوری ہم سے تم آ کر ملے تھے جس جگہ
مدتیں گزریں پر اب تک وہ ٹھکانا یاد ہے

حسرتؔ موہانی




چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے
ہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانا یاد ہے

حسرتؔ موہانی




ہے مشق سخن جاری چکی کی مشقت بھی
اک طرفہ تماشا ہے حسرتؔ کی طبیعت بھی

حسرتؔ موہانی




نہیں آتی تو یاد ان کی مہینوں تک نہیں آتی
مگر جب یاد آتے ہیں تو اکثر یاد آتے ہیں

حسرتؔ موہانی




پیار کا پہلا خط لکھنے میں وقت تو لگتا ہے
نئے پرندوں کو اڑنے میں وقت تو لگتا ہے

ہستی مل ہستی