ایک ہو جائیں تو بن سکتے ہیں خورشید مبیں
ورنہ ان بکھرے ہوئے تاروں سے کیا کام بنے
ابو المجاہد زاہد
دنیا کے جو مزے ہیں ہرگز وہ کم نہ ہوں گے
چرچے یوں ہی رہیں گے افسوس ہم نہ ہوں گے
آغا محمد تقی خان ترقی
اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں
جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
should we now be parted, in dreams we might be found
like dried flowers found in books, fragile, fraying browned
احمد فراز
ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی
یہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملیں
seek ye pearls of faithfulness in those lost and drowned
it well could be these treasures in wastelands do abound
احمد فراز
کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم
تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ
احمد فراز
رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ
آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ
احمد فراز
ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بد نام
وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا
I do suffer slander, when I merely sigh
she gets away with murder, no mention of it nigh
اکبر الہ آبادی