EN हिंदी
مشہور شیاری | شیح شیری

مشہور

248 شیر

سنے جاتے نہ تھے تم سے مرے دن رات کے شکوے
کفن سرکاؤ میری بے زبانی دیکھتے جاؤ

فانی بدایونی




ذکر جب چھڑ گیا قیامت کا
بات پہنچی تری جوانی تک

فانی بدایونی




اب یاد رفتگاں کی بھی ہمت نہیں رہی
یاروں نے کتنی دور بسائی ہیں بستیاں

فراق گورکھپوری




بہت دنوں میں محبت کو یہ ہوا معلوم
جو تیرے ہجر میں گزری وہ رات رات ہوئی

فراق گورکھپوری




بہت پہلے سے ان قدموں کی آہٹ جان لیتے ہیں
تجھے اے زندگی ہم دور سے پہچان لیتے ہیں

فراق گورکھپوری




دیکھ رفتار انقلاب فراقؔ
کتنی آہستہ اور کتنی تیز

فراق گورکھپوری




ایک مدت سے تری یاد بھی آئی نہ ہمیں
اور ہم بھول گئے ہوں تجھے ایسا بھی نہیں

فراق گورکھپوری