EN हिंदी
مشہور شیاری | شیح شیری

مشہور

248 شیر

دیکھا جو کھا کے تیر کمیں گاہ کی طرف
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی

حفیظ جالندھری




بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے
ہائے کیا چیز غریب الوطنی ہوتی ہے

حفیظ جونپوری




شیشہ ٹوٹے غل مچ جائے
دل ٹوٹے آواز نہ آئے

حفیظ میرٹھی




بڑا شور سنتے تھے پہلو میں دل کا
جو چیرا تو اک قطرۂ خوں نہ نکلا

حیدر علی آتش




بندش الفاظ جڑنے سے نگوں کے کم نہیں
شاعری بھی کام ہے آتشؔ مرصع ساز کا

حیدر علی آتش




فصل بہار آئی پیو صوفیو شراب
بس ہو چکی نماز مصلٰی اٹھائیے

حیدر علی آتش




لگے منہ بھی چڑھانے دیتے دیتے گالیاں صاحب
زباں بگڑی تو بگڑی تھی خبر لیجے دہن بگڑا

حیدر علی آتش