EN हिंदी
دعا شیاری | شیح شیری

دعا

61 شیر

غم دل اب کسی کے بس کا نہیں
کیا دوا کیا دعا کرے کوئی

ہادی مچھلی شہری




اس دشمن وفا کو دعا دے رہا ہوں میں
میرا نہ ہو سکا وہ کسی کا تو ہو گیا

حفیظ بنارسی




ہائے کوئی دوا کرو ہائے کوئی دعا کرو
ہائے جگر میں درد ہے ہائے جگر کو کیا کروں

حفیظ جالندھری




کوئی چارہ نہیں دعا کے سوا
کوئی سنتا نہیں خدا کے سوا

حفیظ جالندھری




وہ سر خوشی دے کہ زندگی کو شباب سے بہرہ یاب کر دے
مرے خیالوں میں رنگ بھر دے مرے لہو کو شراب کر دے

حفیظ جالندھری




بھول ہی جائیں ہم کو یہ تو نہ ہو
لوگ میرے لیے دعا نہ کریں

حسرتؔ موہانی




یہ التجا دعا یہ تمنا فضول ہے
سوکھی ندی کے پاس سمندر نہ جائے گا

حیات لکھنوی