EN हिंदी
دعا شیاری | شیح شیری

دعا

61 شیر

خدا کرے صف سر دادگاں نہ ہو خالی
جو میں گروں تو کوئی دوسرا نکل آئے

عرفانؔ صدیقی




جب لگیں زخم تو قاتل کو دعا دی جائے
ہے یہی رسم تو یہ رسم اٹھا دی جائے

جاں نثاراختر




کیوں مانگ رہے ہو کسی بارش کی دعائیں
تم اپنے شکستہ در و دیوار تو دیکھو

جاذب قریشی




اوروں کی برائی کو نہ دیکھوں وہ نظر دے
ہاں اپنی برائی کو پرکھنے کا ہنر دے

خلیل تنویر




دیکھ کر طول شب ہجر دعا کرتا ہوں
وصل کے روز سے بھی عمر مری کم ہو جائے

مرزارضا برق ؔ




دور رہتی ہیں سدا ان سے بلائیں ساحل
اپنے ماں باپ کی جو روز دعا لیتے ہیں

محمد علی ساحل




مانگا کریں گے اب سے دعا ہجر یار کی
آخر تو دشمنی ہے اثر کو دعا کے ساتھ

to be parted from my dearest I will pray now hence
as after all prayers bear enmity with consequence

مومن خاں مومن