EN हिंदी
دعا شیاری | شیح شیری

دعا

61 شیر

کیا کیا دعائیں مانگتے ہیں سب مگر اثرؔ
اپنی یہی دعا ہے کوئی مدعا نہ ہو

اثر لکھنوی




دعائیں مانگی ہیں ساقی نے کھول کر زلفیں
بسان دست کرم ابر دجلہ بار برس

عزیز لکھنوی




نہ جانے کون سی منزل پہ عشق آ پہونچا
دعا بھی کام نہ آئے کوئی دوا نہ لگے

عزیز الرحمن شہید فتح پوری




ابھی راہ میں کئی موڑ ہیں کوئی آئے گا کوئی جائے گا
تمہیں جس نے دل سے بھلا دیا اسے بھولنے کی دعا کرو

بشیر بدر




دعا کرو کہ یہ پودا سدا ہرا ہی لگے
اداسیوں میں بھی چہرہ کھلا کھلا ہی لگے

بشیر بدر




کسی نے چوم کے آنکھوں کو یہ دعا دی تھی
زمین تیری خدا موتیوں سے نم کر دے

بشیر بدر




میں نے دن رات خدا سے یہ دعا مانگی تھی
کوئی آہٹ نہ ہو در پر مرے جب تو آئے

بشیر بدر