ابھی زندہ ہے ماں میری مجھے کچھ بھی نہیں ہوگا
میں گھر سے جب نکلتا ہوں دعا بھی ساتھ چلتی ہے
منور رانا
جب بھی کشتی مری سیلاب میں آ جاتی ہے
ماں دعا کرتی ہوئی خواب میں آ جاتی ہے
منور رانا
دشمن جاں ہی سہی دوست سمجھتا ہوں اسے
بد دعا جس کی مجھے بن کے دعا لگتی ہے
مرتضیٰ برلاس
اس لیے چل نہ سکا کوئی بھی خنجر مجھ پر
میری شہ رگ پہ مری ماں کی دعا رکھی تھی
نظیر باقری
دعا کرو کہ میں اس کے لیے دعا ہو جاؤں
وہ ایک شخص جو دل کو دعا سا لگتا ہے
عبید اللہ علیم
زمیں کو اے خدا وہ زلزلہ دے
نشاں تک سرحدوں کے جو مٹا دے
پروین کمار اشک
نہ چارہ گر کی ضرورت نہ کچھ دوا کی ہے
دعا کو ہاتھ اٹھاؤ کہ غم کی رات کٹے
راجیندر کرشن