EN हिंदी
دعا شیاری | شیح شیری

دعا

61 شیر

بلند ہاتھوں میں زنجیر ڈال دیتے ہیں
عجیب رسم چلی ہے دعا نہ مانگے کوئی

افتخار عارف




دعا کو ہات اٹھاتے ہوئے لرزتا ہوں
کبھی دعا نہیں مانگی تھی ماں کے ہوتے ہوئے

افتخار عارف




دعائیں یاد کرا دی گئی تھیں بچپن میں
سو زخم کھاتے رہے اور دعا دئیے گئے ہم

افتخار عارف




کوئی تو پھول کھلائے دعا کے لہجے میں
عجب طرح کی گھٹن ہے ہوا کے لہجے میں

افتخار عارف




میں زندگی کی دعا مانگنے لگا ہوں بہت
جو ہو سکے تو دعاؤں کو بے اثر کر دے

افتخار عارف




یہ بستیاں ہیں کہ مقتل دعا کیے جائیں
دعا کے دن ہیں مسلسل دعا کیے جائیں

افتخار عارف




یہ معجزہ بھی کسی کی دعا کا لگتا ہے
یہ شہر اب بھی اسی بے وفا کا لگتا ہے

افتخار عارف