EN हिंदी
دعا شیاری | شیح شیری

دعا

61 شیر

ہے دعا یاد مگر حرف دعا یاد نہیں
میرے نغمات کو انداز نوا یاد نہیں

ساغر صدیقی




راہ کا شجر ہوں میں اور اک مسافر تو
دے کوئی دعا مجھ کو لے کوئی دعا مجھ سے

سجاد بلوچ




ہجر کی شب نالۂ دل وہ صدا دینے لگے
سننے والے رات کٹنے کی دعا دینے لگے

ثاقب لکھنوی




تو نے غارت کیا گھر بیٹھے گھر اک عالم کا
خانہ آباد ہو تیرا اے مرے خانہ خراب

شیخ ظہور الدین حاتم




مرض عشق جسے ہو اسے کیا یاد رہے
نہ دوا یاد رہے اور نہ دعا یاد رہے

he who is stricken by love, remembers naught at all
no cure will come to mind, nor prayer will recall

شیخ ابراہیم ذوقؔ