EN हिंदी
گماں یہی ہے کہ دل خود ادھر کو جاتا ہے | شیح شیری
guman yahi hai ki dil KHud udhar ko jata hai

غزل

گماں یہی ہے کہ دل خود ادھر کو جاتا ہے

احمد فراز

;

گماں یہی ہے کہ دل خود ادھر کو جاتا ہے
سو شک کا فائدہ اس کی نظر کو جاتا ہے

حدیں وفا کی بھی آخر ہوس سے ملتی ہیں
یہ راستہ بھی ادھر سے ادھر کو جاتا ہے

یہ دل کا درد تو عمروں کا روگ ہے پیارے
سو جائے بھی تو پہر دو پہر کو جاتا ہے

یہ حال ہے کہ کئی راستے ہیں پیش نظر
مگر خیال تری رہگزر کو جاتا ہے

تو انوریؔ ہے نہ غالبؔ تو پھر یہ کیوں ہے فرازؔ
ہر ایک سیل بلا تیرے گھر کو جاتا ہے