EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

زخم اور پیڑ نے اک ساتھ دعا مانگی ہے
دیکھیے پہلے یہاں کون ہرا ہوتا ہے

عابد ملک




کیوں نہ اپنی خوبیٔ قسمت پہ اتراتی ہوا
پھول جیسے اک بدن کو چھو کر آئی تھی ہوا

عابد مناوری




دم کے دم میں دنیا بدلی بھیڑ چھٹی کہرام اٹھا
چلتے چلتے سانس رکی اور ختم ہوا افسانہ بھی

عابد نامی




یہ آج کون سی تقصیر ہو گئی نامیؔ
کہ دوست بھی تو ملاتے نہیں نظر ہم سے

عابد نامی




اس کے ڈر ہی سے میں مہذب ہوں
میرے اندر جو ایک وحشی ہے

عابد صدیق




کف خزاں پہ کھلا میں اس اعتبار کے ساتھ
کہ ہر نمو کا تعلق نہیں بہار کے ساتھ

عابد سیال




یہاں وہاں ہیں کئی خواب جگمگاتے ہوئے
کہیں کہیں کوئی تعبیر ٹمٹماتی ہوئی

عابد سیال