EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

وہ ایک دن جو تجھے سوچنے میں گزرا تھا
تمام عمر اسی دن کی ترجمانی ہے

ابھیشیک شکلا




یہ امتیاز ضروری ہے اب عبادت میں
وہی دعا جو نظر کر رہی ہے لب بھی کریں

ابھیشیک شکلا




یہ جو دنیا ہے اسے اتنی اجازت کب ہے
ہم پہ اپنی ہی کسی بات کا غصہ اترا

ابھیشیک شکلا




یہ جو ہم تخلیق جہان نو میں لگے ہیں پاگل ہیں
دور سے ہم کو دیکھنے والے ہاتھ بٹا ہم لوگوں کا

ابھیشیک شکلا




خموش رہنے کی عادت بھی مار دیتی ہے
تمہیں یہ زہر تو اندر سے چاٹ جائے گا

عابد خورشید




ابھی سے اس میں شباہت مری جھلکنے لگی
ابھی تو دشت میں دو چار دن گزارے ہیں

عابد ملک




بڑے سکون سے افسردگی میں رہتا ہوں
میں اپنے سامنے والی گلی میں رہتا ہوں

عابد ملک