EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں سوچتا ہوں بہت زندگی کے بارے میں
یہ زندگی بھی مجھے سوچ کر نہ رہ جائے

ابھیشیک شکلا




مقام وصل تو ارض و سما کے بیچ میں ہے
میں اس زمین سے نکلوں تو آسماں سے نکل

ابھیشیک شکلا




سفر کے بعد بھی ذوق سفر نہ رہ جائے
خیال و خواب میں اب کے بھی گھر نہ رہ جائے

ابھیشیک شکلا




شب بھر اک آواز بنائی صبح ہوئی تو چیخ پڑے
روز کا اک معمول ہے اب تو خواب زدہ ہم لوگوں کا

ابھیشیک شکلا




تیری آنکھوں کے لیے اتنی سزا کافی ہے
آج کی رات مجھے خواب میں روتا ہوا دیکھ

ابھیشیک شکلا




اس سے کہنا کی دھواں دیکھنے لائق ہوگا
آگ پہنے ہوئے میں جاؤں گا پانی کی طرف

ابھیشیک شکلا




وہاں پہلے ہی آوازیں بہت تھیں
سو میں نے چپ کرایا خامشی کو

ابھیشیک شکلا