آپ کرشمہ ساز ہوئے ہیں ہوش میں ہے دیوانہ بھی
حسن ادا ہے نام اسی کا حیراں ہے پروانہ بھی
وقت نے ایسی کروٹ بدلی پھول کھلے بستی اجڑی
وحشت کا وہ زور بڑھا آباد ہوا ویرانہ بھی
رات کی محفل آرائی کا پچھلے پہر احوال نہ پوچھ
شمع کی لو بھی سرد پڑی تھی راکھ ہوا پروانہ بھی
تنہائی سے گھبرا کر ہم کیا کیا شکوے کرتے تھے
لیکن جب سے آپ ملے ہیں دوست ہوا بیگانہ بھی
دم کے دم میں دنیا بدلی بھیڑ چھٹی کہرام اٹھا
چلتے چلتے سانس رکی اور ختم ہوا افسانہ بھی
میں بھی سجدہ کر لوں نامیؔ لیکن دل کو دھڑکن ہے
کیا یہ وہی کعبہ تو نہیں جو کل تک تھا بت خانہ بھی
غزل
آپ کرشمہ ساز ہوئے ہیں ہوش میں ہے دیوانہ بھی
عابد نامی