EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ڈھنگ کے ایک ٹھکانے کے لیے
گھر کا گھر نقل مکانی میں رہا

ابرار احمد




فراق و وصل سے ہٹ کر کوئی رشتہ ہمارا ہے
کہ اس کو چھوڑ پاتا ہوں نہ اس کو تھام رکھتا ہوں

ابرار احمد




گو فراموشی کی تکمیل ہوا چاہتی ہے
پھر بھی کہہ دو کہ ہمیں یاد وہ آیا نہ کرے

ابرار احمد




گنجائش افسوس نکل آتی ہے ہر روز
مصروف نہیں رہتا ہوں فرصت کے برابر

ابرار احمد




ہم اپنی راہ پکڑتے ہیں دیکھتے بھی نہیں
کہ کس ڈگر پہ یہ خلق خدا نکلتی ہے

ابرار احمد




ہم یقیناً یہاں نہیں ہوں گے
غالباً زندگی رہے گی ابھی

ابرار احمد




ہر ایک آنکھ میں ہوتی ہے منتظر کوئی آنکھ
ہر ایک دل میں کہیں کچھ جگہ نکلتی ہے

ابرار احمد