قلب گہہ میں ذرا ذرا سا کچھ
زخم جیسا چمک رہا تھا کچھ
یوں تو وہ لوگ مجھ ہی جیسے تھے
ان کی آنکھوں میں اور ہی تھا کچھ
تھا سر جسم اک چراغاں سا
روشنی میں نظر نہ آیا کچھ
ہم زمیں کی طرف جب آئے تھے
آسمانوں میں رہ گیا تھا کچھ
دوسروں کی نظر سے دیکھیں گے
دیکھنا کچھ تھا ہم نے دیکھا کچھ
کچھ بدن کی زبان کہتی تھی
آنسوؤں کی زبان میں تھا کچھ
غزل
قلب گہہ میں ذرا ذرا سا کچھ
عتیق اللہ