EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

گاؤں کے پرندے تم کو کیا پتا بدیسوں میں
رات ہم اکیلوں کی کس طرح گزرتی ہے

عتیق انظر




غم کی بند مٹھی میں ریت سا مرا جیون
جب ذرا کسی مٹھی زندگی بکھرتی ہے

عتیق انظر




اک اس کی ذات سے جب میرا اعتبار اٹھا
تو پھر کسی پہ بھی آیا نہ اعتبار مجھے

عتیق انظر




کہیں بجھتی ہے دل کی پیاس اک دو گھونٹ سے انظرؔ
میں سورج ہوں مرے حصے میں دریا لکھ دیا جائے

عتیق انظر




کسی نے بھیجا ہے خط پیار اور وفا لکھ کر
قلم سے کام دیا ہے مجھے خدا لکھ کر

عتیق انظر




میں تم سے ترک تعلق کی بات کیوں سوچوں
جدا نہ جسموں سے انظرؔ کبھی بھی سائے ہوئے

عتیق انظر




شام کے دھندلکوں میں ڈوبتا ہے یوں سورج
جیسے آرزو کوئی میرے دل میں مرتی ہے

عتیق انظر