EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تری شوخ آنکھوں میں بارہا کئی خواب دیکھے ہیں پیار کے
ترا پیار میرا نصیب ہے کسی اور کو یہ وفا نہ دے

عتیق انظر




تری زلفوں کے سائے میں اگر جی لوں میں پل دو پل
نہ ہو پھر غم جو میرے نام صحرا لکھ دیا جائے

عتیق انظر




تجھ سے مل کر بھی اداسی نہیں جاتی دل کی
تو نہیں اور کوئی میری کمی ہو جیسے

عتیق انظر




اسے دیکھنے کی تھی آرزو مجھے اس کی تھی بڑی جستجو
مگر اس کے عارض ناز پہ مری ہر نگاہ پھسل گئی

عتیق انظر




وہ غزل کی کتاب ہے پیارے
اس کو پڑھنا ثواب ہے پیارے

عتیق انظر




چرا کے لائے ہیں کچھ لوگ لفظ کے موتی
انہیں وہ بیچ رہے ہیں دکاں دکاں ہو کر

عتیق اثر




مسرت اور غم دونوں کی کوئی حد ضروری ہے
کسی بھی ایک شے کا سلسلہ اچھا نہیں لگتا

عتیق اثر