تری شوخ آنکھوں میں بارہا کئی خواب دیکھے ہیں پیار کے
ترا پیار میرا نصیب ہے کسی اور کو یہ وفا نہ دے
عتیق انظر
تری زلفوں کے سائے میں اگر جی لوں میں پل دو پل
نہ ہو پھر غم جو میرے نام صحرا لکھ دیا جائے
عتیق انظر
تجھ سے مل کر بھی اداسی نہیں جاتی دل کی
تو نہیں اور کوئی میری کمی ہو جیسے
عتیق انظر
اسے دیکھنے کی تھی آرزو مجھے اس کی تھی بڑی جستجو
مگر اس کے عارض ناز پہ مری ہر نگاہ پھسل گئی
عتیق انظر
وہ غزل کی کتاب ہے پیارے
اس کو پڑھنا ثواب ہے پیارے
عتیق انظر
چرا کے لائے ہیں کچھ لوگ لفظ کے موتی
انہیں وہ بیچ رہے ہیں دکاں دکاں ہو کر
عتیق اثر
مسرت اور غم دونوں کی کوئی حد ضروری ہے
کسی بھی ایک شے کا سلسلہ اچھا نہیں لگتا
عتیق اثر

