ترے ماتھے پہ یہ آنچل تو بہت ہی خوب ہے لیکن
تو اس آنچل سے اک پرچم بنا لیتی تو اچھا تھا
اسرار الحق مجاز
تمہیں تو ہو جسے کہتی ہے ناخدا دنیا
بچا سکو تو بچا لو کہ ڈوبتا ہوں میں
اسرار الحق مجاز
وقت کی سعیٔ مسلسل کارگر ہوتی گئی
زندگی لحظہ بہ لحظہ مختصر ہوتی گئی
اسرار الحق مجاز
یا تو کسی کو جرأت دیدار ہی نہ ہو
یا پھر مری نگاہ سے دیکھا کرے کوئی
اسرار الحق مجاز
یہ آنا کوئی آنا ہے کہ بس رسماً چلے آئے
یہ ملنا خاک ملنا ہے کہ دل سے دل نہیں ملتا
اسرار الحق مجاز
یہ میرے عشق کی مجبوریاں معاذ اللہ
تمہارا راز تمہیں سے چھپا رہا ہوں میں
اسرار الحق مجاز
آج بھی پریمؔ کے اور کرشنؔ کے افسانے ہیں
آج بھی وقت کی جمہوری زباں ہے اردو
عطا عابدی

