EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

درد کی دھوپ میں صحرا کی طرح ساتھ رہے
شام آئی تو لپٹ کر ہمیں دیوار کیا

عطا شاد




دل وہ صحرا ہے جہاں حسرت سایہ بھی نہیں
دل وہ دنیا ہے جہاں رنگ ہے رعنائی ہے

عطا شاد




دلوں کے درد جگا خواہشوں کے خواب سجا
بلا کشان نظر کے لیے سراب سجا

عطا شاد




وہ کیا طلب تھی ترے جسم کے اجالے کی
میں بجھ گیا تو مرا خانۂ خراب سجا

عطا شاد




چاہیئے کیا تمہیں تحفے میں بتا دو ورنہ
ہم تو بازار کے بازار اٹھا لائیں گے

عطا تراب




ہاں تجھے بھی تو میسر نہیں تجھ سا کوئی
ہے ترا عرش بھی ویراں مرے پہلو کی طرح

عطا تراب




عشق تو اپنے لہو میں ہی سنورتا ہے سو ہم
کس لیے رخ پہ کوئی غازہ لگا کر دیکھیں

عطا تراب