EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

مری بربادیوں کا ہم نشینو
تمہیں کیا خود مجھے بھی غم نہیں ہے

اسرار الحق مجاز




پھر کسی کے سامنے چشم تمنا جھک گئی
شوق کی شوخی میں رنگ احترام آ ہی گیا

اسرار الحق مجاز




پھر مری آنکھ ہو گئی نمناک
پھر کسی نے مزاج پوچھا ہے

اسرار الحق مجاز




روئیں نہ ابھی اہل نظر حال پہ میرے
ہونا ہے ابھی مجھ کو خراب اور زیادہ

اسرار الحق مجاز




روداد غم الفت ان سے ہم کیا کہتے کیوں کر کہتے
اک حرف نہ نکلا ہونٹوں سے اور آنکھ میں آنسو آ بھی گئے

اسرار الحق مجاز




سب کا تو مداوا کر ڈالا اپنا ہی مداوا کر نہ سکے
سب کے تو گریباں سی ڈالے اپنا ہی گریباں بھول گئے

اسرار الحق مجاز




تسکین دل محزوں نہ ہوئی وہ سعئ کرم فرما بھی گئے
اس سعئ کرم کو کیا کہئے بہلا بھی گئے تڑپا بھی گئے

اسرار الحق مجاز