بتاؤں کیا تجھے اے ہم نشیں کس سے محبت ہے
میں جس دنیا میں رہتا ہوں وہ اس دنیا کی عورت ہے
اسرار الحق مجاز
چھپ گئے وہ ساز ہستی چھیڑ کر
اب تو بس آواز ہی آواز ہے
اسرار الحق مجاز
دفن کر سکتا ہوں سینے میں تمہارے راز کو
اور تم چاہو تو افسانہ بنا سکتا ہوں میں
اسرار الحق مجاز
ڈبو دی تھی جہاں طوفاں نے کشتی
وہاں سب تھے خدا کیا نا خدا کیا
اسرار الحق مجاز
ہم عرض وفا بھی کر نہ سکے کچھ کہہ نہ سکے کچھ سن نہ سکے
یاں ہم نے زباں ہی کھولی تھی واں آنکھ جھکی شرما بھی گئے
اسرار الحق مجاز
ہجر میں کیف اضطراب نہ پوچھ
خون دل بھی شراب ہونا تھا
اسرار الحق مجاز
ہندو چلا گیا نہ مسلماں چلا گیا
انساں کی جستجو میں اک انساں چلا گیا
اسرار الحق مجاز

