EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

بتاؤں کیا تجھے اے ہم نشیں کس سے محبت ہے
میں جس دنیا میں رہتا ہوں وہ اس دنیا کی عورت ہے

اسرار الحق مجاز




چھپ گئے وہ ساز ہستی چھیڑ کر
اب تو بس آواز ہی آواز ہے

اسرار الحق مجاز




دفن کر سکتا ہوں سینے میں تمہارے راز کو
اور تم چاہو تو افسانہ بنا سکتا ہوں میں

اسرار الحق مجاز




ڈبو دی تھی جہاں طوفاں نے کشتی
وہاں سب تھے خدا کیا نا خدا کیا

اسرار الحق مجاز




ہم عرض وفا بھی کر نہ سکے کچھ کہہ نہ سکے کچھ سن نہ سکے
یاں ہم نے زباں ہی کھولی تھی واں آنکھ جھکی شرما بھی گئے

اسرار الحق مجاز




ہجر میں کیف اضطراب نہ پوچھ
خون دل بھی شراب ہونا تھا

اسرار الحق مجاز




ہندو چلا گیا نہ مسلماں چلا گیا
انساں کی جستجو میں اک انساں چلا گیا

اسرار الحق مجاز