EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ادب ہی زندگی میں جب نہ آیا
ادب میں اتنی محنت کس لئے ہے

عطا عابدی




خواب ہی خواب کی تعبیر ہوا تو جانا
زندگی کیوں کسی آنکھوں کے اثر میں آئی

عطا عابدی




کسی کے جسم و جاں چھلنی کسی کے بال و پر ٹوٹے
جلی شاخوں پہ یوں لٹکے کبوتر دیکھ آیا ہوں

عطا عابدی




کوئی بھی خوش نہیں ہے اس خبر سے
کہ دنیا جلد لوٹے گی سفر سے

عطا عابدی




سب خواب پرانے ہیں ہر چند فسانے ہیں
ہم روز بساتے ہیں آنکھوں میں نئی دنیا

عطا عابدی




صبر کی حد بھی تو کچھ ہوتی ہے
کتنا پلکوں پہ سنبھالوں پانی

عطا عابدی




ضرورت ڈھل گئی رشتے میں ورنہ
یہاں کوئی کسی کا اپنا کب ہے

عطا عابدی