خود دل میں رہ کے آنکھ سے پردا کرے کوئی
ہاں لطف جب ہے پا کے بھی ڈھونڈا کرے کوئی
تم نے تو حکم ترک تمنا سنا دیا
کس دل سے آہ ترک تمنا کرے کوئی
دنیا لرز گئی دل حرماں نصیب کی
اس طرح ساز عیش نہ چھیڑا کرے کوئی
مجھ کو یہ آرزو وہ اٹھائیں نقاب خود
ان کو یہ انتظار تقاضا کرے کوئی
رنگینی نقاب میں گم ہو گئی نظر
کیا بے حجابیوں کا تقاضا کرے کوئی
یا تو کسی کو جرأت دیدار ہی نہ ہو
یا پھر مری نگاہ سے دیکھا کرے کوئی
ہوتی ہے اس میں حسن کی توہین اے مجازؔ
اتنا نہ اہل عشق کو رسوا کرے کوئی
غزل
خود دل میں رہ کے آنکھ سے پردا کرے کوئی
اسرار الحق مجاز