EN हिंदी
خود دل میں رہ کے آنکھ سے پردا کرے کوئی | شیح شیری
KHud dil mein rah ke aankh se parda kare koi

غزل

خود دل میں رہ کے آنکھ سے پردا کرے کوئی

اسرار الحق مجاز

;

خود دل میں رہ کے آنکھ سے پردا کرے کوئی
ہاں لطف جب ہے پا کے بھی ڈھونڈا کرے کوئی

تم نے تو حکم ترک تمنا سنا دیا
کس دل سے آہ ترک تمنا کرے کوئی

دنیا لرز گئی دل حرماں نصیب کی
اس طرح ساز عیش نہ چھیڑا کرے کوئی

مجھ کو یہ آرزو وہ اٹھائیں نقاب خود
ان کو یہ انتظار تقاضا کرے کوئی

رنگینی نقاب میں گم ہو گئی نظر
کیا بے حجابیوں کا تقاضا کرے کوئی

یا تو کسی کو جرأت دیدار ہی نہ ہو
یا پھر مری نگاہ سے دیکھا کرے کوئی

ہوتی ہے اس میں حسن کی توہین اے مجازؔ
اتنا نہ اہل عشق کو رسوا کرے کوئی