EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آگ سی لگ رہی ہے سینے میں
اب مزا کچھ نہیں ہے جینے میں

اسلم فرخی




ہنگامۂ ہستی سے گزر کیوں نہیں جاتے
رستے میں کھڑے ہو گئے گھر کیوں نہیں جاتے

اسلم فرخی




کوئی منزل نہیں باقی ہے مسافر کے لیے
اب کہیں اور نہیں جائے گا گھر جائے گا

اسلم فرخی




نہ دیکھ مجھ کو محبت کی آنکھ سے اے دوست
مرا وجود مرا مدعا نہ ہو جائے

اسلم فرخی




روشنی ہو رہی ہے کچھ محسوس
کیا شب آخر تمام کو پہنچی

اسلم فرخی




سارے دل ایک سے نہیں ہوتے
فرق ہے کنکر اور نگینے میں

اسلم فرخی




اسلمؔ بڑے وقار سے ڈگری وصول کی
اور اس کے بعد شہر میں خوانچہ لگا لیا

اسلم کولسری