EN हिंदी
جب بھی ہنسی کی گرد میں چہرہ چھپا لیا | شیح شیری
jab bhi hansi ki gard mein chehra chhupa liya

غزل

جب بھی ہنسی کی گرد میں چہرہ چھپا لیا

اسلم کولسری

;

جب بھی ہنسی کی گرد میں چہرہ چھپا لیا
بے لوث دوستی کا بڑا ہی مزا لیا

اک لمحۂ سکوں تو ملا تھا نصیب سے
لیکن کسی شریر صدی نے چرا لیا

کانٹے سے بھی نچوڑ لی غیروں نے بوئے گل
یاروں نے بوئے گل سے بھی کانٹا بنا لیا

اسلمؔ بڑے وقار سے ڈگری وصول کی
اور اس کے بعد شہر میں خوانچہ لگا لیا