EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

صرف میرے لیے نہیں رہنا
تم مرے بعد بھی حسیں رہنا

اسلم کولسری




آ گیا کون یہ آج اس کے مقابل اسلمؔ
آئینہ ٹوٹ گیا عکس کی تابانی سے

اسلم محمود




اب یہ سمجھے کہ اندھیرا بھی ضروری شے ہے
بجھ گئیں آنکھیں اجالوں کی فراوانی سے

اسلم محمود




بے رنگ نہ واپس کر اک سنگ ہی دے سر کو
کب سے ترا طالب ہوں کب سے ترے در پر ہوں

اسلم محمود




دیکھ آ کر کہ ترے ہجر میں بھی زندہ ہیں
تجھ سے بچھڑے تھے تو لگتا تھا کہ مر جائیں گے

اسلم محمود




گزرتے جا رہے ہیں قافلے تو ہی ذرا رک جا
غبار راہ تیرے ساتھ چلنا چاہتا ہوں میں

اسلم محمود




ہم دل سے رہے تیز ہواؤں کے مخالف
جب تھم گیا طوفاں تو قدم گھر سے نکالا

اسلم محمود