EN हिंदी
آگ سی لگ رہی ہے سینے میں | شیح شیری
aag si lag rahi hai sine mein

غزل

آگ سی لگ رہی ہے سینے میں

اسلم فرخی

;

آگ سی لگ رہی ہے سینے میں
اب مزا کچھ نہیں ہے جینے میں

آخری کشمکش ہے یہ شاید
موج دریا میں اور سفینے میں

زندگی یوں گزر گئی جیسے
لڑکھڑاتا ہو کوئی زینے میں

دل کا احوال پوچھتے کیا ہو
خاک اڑتی ہے آبگینے میں

کتنے ساون گزر گئے لیکن
کوئی آیا نہ اس مہینے میں

سارے دل ایک سے نہیں ہوتے
فرق ہے کنکر اور نگینے میں

زندگی کی سعادتیں اسلمؔ
مل گئیں سب مجھے مدینے میں