EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ٹوٹے ہوئے لوگ ہیں سلامت
یہ نقل مکانی کا معجزہ ہے

اشفاق حسین




وہ ہو نہ سکا اپنا تو ہم ہو گئے اس کے
اس شخص کی مرضی ہی میں ڈھالے ہوئے ہم ہیں

اشفاق حسین




اے جنوں اس کی کہانی بھی سناؤں گا تجھے
یہ جو پیوند مرے چاک میں دیکھا گیا ہے

اشفاق ناصر




ہم آئنے میں ترا عکس دیکھنے کے لیے
کئی چراغ ندی میں بہانے لگتے ہیں

اشفاق ناصر




ہم فقط تیری گفتگو میں نہیں
ہر سخن ہر زبان میں ہم ہیں

اشفاق ناصر




ہجر انساں کے خد و خال بدل دیتا ہے
کبھی فرصت میں مجھے دیکھنے آنا مرے دوست

اشفاق ناصر




جا تجھے تیرے حوالے کر دیا
کھینچ لے یہ ہاتھ پھیلایا ہوا

اشفاق ناصر