EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

شام ڈھلنے سے فقط شام نہیں ڈھلتی ہے
عمر ڈھل جاتی ہے جلدی پلٹ آنا مرے دوست

اشفاق ناصر




شام ہوتی ہے تو لگتا ہے کوئی روٹھ گیا
اور شب اس کو منانے میں گزر جاتی ہے

اشفاق ناصر




وہ جس میں لوٹ کے آتی تھی ایک شہزادی
ابھی تلک نہیں بھولی وہ داستاں مجھ کو

اشفاق ناصر




وہ پھول ہو ستارہ ہو شبنم ہو جھیل ہو
تیری کتاب حسن کے سب اقتباس تھے

اشفاق ناصر




وہ شخص جس کی خوشی کا باعث تھیں میری باتیں
اسے اب ان پر ملال کرنے بھی آ گئے ہیں

اشفاق ناصر




ہم سے پوچھو مزاج بارش کا
ہم جو کچے مکان والے ہیں

اشفاق انجم




آؤ تو میرے صحن میں ہو جائے روشنی
مدت گزر گئی ہے چراغاں کئے ہوئے

اشہد بلال ابن چمن