EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آج بھی نقش ہیں دل پر تری آہٹ کے نشاں
ہم نے اس راہ سے اوروں کو گزرنے نہ دیا

اشہد بلال ابن چمن




ہوش و حواس کھونے لگا ہوں فراق میں
تنہائیوں نے ایسا مقفل کیا مجھے

اشہد بلال ابن چمن




اک لفظ یاد تھا مجھے ترک وفا مگر
بھولا ہوا ہوں ٹھوکریں کھانے کے بعد بھی

اشہد بلال ابن چمن




سویرا لے کے آتا ہے مرے خوابوں کی تعبیریں
مگر جب شام ہوتی ہے تو ان کی یاد آتی ہے

اشہد بلال ابن چمن




تمام دن کی مشقت بھری تکان کے بعد
تمام رات محبت سے پھر جگاؤں اسے

اشہد بلال ابن چمن




یاد رکھنا بھی اک عبادت ہے
کیوں نہ ہم ان کا حافظہ ہو جائیں

اشہد بلال ابن چمن




زندگی کی حقیقت عجب ہو گئی
آج کل ہو رہی ہے بسر خواب میں

اشہد بلال ابن چمن