EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یہ روگ لگا ہے عجب ہمیں جو جان بھی لے کر ٹلا نہیں
ہر ایک دوا بے اثر گئی ہر ایک دعا بے اثر ہوئی

اشفاق عامر




بہت چھوٹا سا دل اور اس میں اک چھوٹی سی خواہش
سو یہ خواہش بھی اب نیلام کرنے کے لیے ہے

اشفاق حسین




دل کی جاگیر میں میرا بھی کوئی حصہ رکھ
میں بھی تیرا ہوں مجھے بھی تو کہیں رہنا ہے

اشفاق حسین




دل میں سو تیر ترازو ہوئے تب جا کے کھلا
اس قدر سہل نہ تھا جاں سے گزرنا میرا

اشفاق حسین




دن بھر کے جھمیلوں سے بچا لایا تھا خود کو
شام آتے ہی اشفاقؔ میں ٹوٹا ہوا کیوں ہوں

اشفاق حسین




جو خواب کی دہلیز تلک بھی نہیں آیا
آج اس سے ملاقات کی صورت نکل آئی

اشفاق حسین




کام جو عمر رواں کا ہے اسے کرنے دے
میری آنکھوں میں سدا تجھ کو حسیں رہنا ہے

اشفاق حسین