EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

بہت خاموش رہ کر جو صدائیں مجھ کو دیتا تھا
بڑے سندر سے جذبوں کی قبائیں مجھ کو دیتا تھا

عاشر وکیل راؤ




بات میں بات اسی کی ہے سنو تم جس کی
یوں تو کہنے کو سبھی منہ میں زباں رکھتے ہیں

اشک رامپوری




اک دن وہ مل گئے تھے سر رہ گزر کہیں
پھر دل نے بیٹھنے نہ دیا عمر بھر کہیں

اشک رامپوری




دل کی بستی میں اجالا ہی اجالا ہوتا
کاش تم نے بھی کسی درد کو پالا ہوتا

اشوک ساحل




اردو کے چند لفظ ہیں جب سے زبان پر
تہذیب مہرباں ہے مرے خاندان پر

اشوک ساحل




تری صورت سے حسیں اور بھی مل جائیں گے
جس میں سیرت بھی تری ہو وہ کہاں سے لاؤں

اشوک ساہنی




زمانے نے لگائیں مجھ پہ لاکھوں بندشیں لیکن
سر محفل مری نظروں نے تم سے گفتگو کر لی

اشوک ساہنی