طائروں کی اڑان میں ہم ہیں
اس کھلے آسمان میں ہم ہیں
آخر کار ہجر ختم ہوا
اور پس ماندگان میں ہم ہیں
کیوں نہ ہو خوف انہدام دل
اسی خستہ مکان میں ہم ہیں
ہم فقط تیری گفتگو میں نہیں
ہر سخن ہر زبان میں ہم ہیں
اور کوئی نظر نہیں آتا
اس زمین آسمان میں ہم ہیں
کیا دعا کی قبولیت اشفاقؔ
سب کے وہم و گمان میں ہم ہیں
غزل
طائروں کی اڑان میں ہم ہیں
اشفاق ناصر